دفعہ370معاملے پر پھر سیاست شروع/عمر کا مرحوم مفتی پر الزام آزاد کا بیان / عمر کا شکوہ،سجاد کا غصہ،محبوبہ کی خاموشی انتخابی سگنل/لیڈران عوام کی دہلیز پر کشمیر میں سیاسی لیڈران کی آپسی الزام تراشی،بھاجپا کیلئے نیک شکون

 

این سی صدر عمر عبداللہ کے پی ڈی پی کے مرحوم مفتی محمد سعید اور پی ڈی پی کے حمایت نہ لینے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اگر انہوں نے اس وقت این سی اور دیگر گروپوں کی مشروط حمایت حاصل کی ہوتی تو اس وقت بی جے پی یہاں نہیں ہوتی اور نہ ہی دفعہ 370کے خاتمے کوکسی کو موقعہ مل جاتا،اس پر سیاسی سطح پر بوال مچ گیا ہے کیونکہ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے اس بیان پر بھی عمر عبداللہ نے شکوہ کیا کہ انہوں نے کہا ہے کہ دفعہ 370کی بات کرنا اب بے کار ہے، عمر عبداللہ نے کانگریس پر دہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا، عمر عبداللہ کے بیان پر پی ڈی پی اگر چہ خاموش رہی ہے لیکن سجاد غنی لون جو پیپلز کانفرنس کے چیرمین بھی ہیں شدید غم وغصہ کا اظہار کیا اور عمرعبداللہ کو بڑا ٹرباز قرار دیا، اتنا ہی نہیں بی جے پی نے اگر چہ کھل کر کچھ نہیں کہا تاہم کچھ ایک لیڈران نے صاف کر دیا کہ اب پی اے جی ڈی کے اندرونی اختلافات سامنے آرہے ہیں اورہ یہ اتحاد اپنی موت آپ مریگا، ایسا ہی اپنی پارٹی کا بھی کہنا تھا کہ ان لیڈران نے لوگوں کو بے وقوف بنایا ہے حالانکہ اندھیرے میں صرف اور صرف اپنی پارٹی نے ہی لوگوں کو روشنی دکھائی ہے، عمر عبداللہ نے کئی ایک باتیں کی ہیں جس پر کئی ایک لیڈران کو اعترض ہوگا، چنانچہ اس ضمن میں عمر عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کے ٹکڑے کرنے کی کسی کی مانگ نہیں تھی اور نہ ہی دفعہ 370کو ختم کرنے کیلئے بھی کسی جماعت نے نعرہ دیا، لیکن ہم آپ میں بٹ گئے اور بی جے پی نے موقع پر چوکا مار دیا اور یہ غلطی پی ڈی پی سرپرست کی تھی جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں،تاہم انہوں نے کہا کہ وہا کیلے ہی دفعہ 370کی واپسی کی مانگ کرتے رہیں گے، ایسے میں پی ڈی پی اس معاملے پر خاموش ہوگئی ہے لیکن تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ دلی سے انتخابات کی بھنک لگ گئی ہے اور ایسے میں لیڈران جلسے کر رہے ہیں۔جموں و کشمیر پیلز کانفرنس کے چیر مین سجاد غنی لون نے بتایاکشمیر کے لوگ عوامی حکومت کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔

نہوں نے کہاکشمیر میں دفعہ370کی بحالی کی مانگ کبھی مر نہیں سکتی ہے۔ اور ایک دن آئے گا جبکہ یہ(مرکزی حکومت)از خود اس دفعہ کوبحال کریں گے اس پر مجھے پورا بھروسہ ہے اس لئے لوگوں کو ان ڈراموں کی طرف توجہ نہیں دینی چاہئے۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق کانفرنس کے چیر مین سجاد غنی لون نے ان باتوں کا اظہار ایک انٹرویوں کے دوران کیا ہے۔ حال ہی میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں جلسوں میں عوامی شرکت پر انہوں نے کہا کہ لوگ عوامی سرکار کی کمی کو محسوس کر رہے ہیں اور لوگوں کو بہت سارے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پیلز کانفرنس چیر مین نے بتایا مقامی ممبر اسمبلی کے ساتھ لوگ زور سے بات کر کے اپنا کام کرواتے تھے۔بیروکریٹ کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزمات لگانے کے سوال پر سجاد غنی لون نے بتایا ہم نے مار پیٹ اور جیل کے سوا کچھ نہیں دیکھا ہے ”ہمارے ورکران پی ایس اے کے تحت بند رہے کئی ایک گولی مار کر ہلاک یا زخمی کر دیا ہے اور مار پیٹ سب سے زیادہ نیشنل کانفرنس کے دور اقتدار میں دیکھا ہے۔انہوں نے کہا کئی ایک سیاسی لیڈران ان کے جیلوں میں ہی مر گئے ہیں۔انہوں نے بتایا عمر عبد اللہ نے کل بتایا کہ اگر ہم ہوتے تو ایسا نہیں ہو تا اور مفتی صاحب نے بی جی پی کے ساتھ ہاتھ ملایا جیسے خود کبھی ملایا ہی نہیں۔انہوں نے کہا سب سے پہلے انہوں نے ہی بی جے پی کو کشمیر لایا ہے اور یہ سب جانتے ہیں۔انہوں نے کہا ”عمر عبد اللہ کشمیر کے سب سے بڑے ٹر باز ہیں“۔انہوں نے کہا عمر عبد اللہ کہتے ہیں کہ اگر ہم ہوتے؟تو کیا ہوتا۔سجاد نے بتایا ”ہم نے آپ کو 2010میں دیکھا ہے۔جب بچوں کو ماراہے اور کرفیوں کی ڈھیل کے لئے دلی سے رجوع کرنا پڑتا تھااور یونین ہوم سیرٹری طے کرتا تھا کرفیوں کی ڈھیل۔ اور آپ نے سب ان کے حوالے کیا تھا۔سجاد غنی لون نے بتایا اب سب لوگ ڈارمہ کر رہیں ہیں کہ دفعہ 370کی بحالی اور سٹیٹ ہوڈ کو لے کر۔انہوں نے کہا کشمیر میں 370کی مانگ کبھی نہیں مر گئی لوگ اس کا مطالبہ ہر وقت کریں گے۔انہوں نے بتایا اگر ہم ایک دو لیڈر بات نہیں کریں گے لیکن اسکی مانگ لوگ کرتے رہیں گے۔پی سی چیر مین نے بتایا ایک دن ایسا آئے گا جب یہ لوگ(مرکز) ا زخود سب واپس کریں گے وہ بھی ہماری وجہ سے نہیں بلکہ ایک ایسا دباو ایک دن آئے گا۔سجاد غنی لون نے بتایا یہ ہمارا حق بنتا ہے جو ہمیں واپس ملے گا۔ دفعہ370بھی اور باقی بھی سب کچھ واپس ملے گا۔ انہوں نے کہا جب دفعہ 370کو ختم کیا گیا ہے تو این سی کے ممبر پارلیمنٹ وہاں خاموش رہے ہی

ں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی ساری عمر حکومت میں نہیں کریں گے۔جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبد اللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے الیکشن پہلے ہی منعقد کرنے میں دیر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہم انتخابات کے لئے تیار ہیں اور فیصلہ لوگ کریں گے۔انہوں نے بتایا ہم نے لوگوں کو نہ اکسایا ہے اور نہ اکسانے کا ارادہ ہے۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق عمر عبد اللہ نے اتوار کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہاکہ انتخابات کرنا اور کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن جموں و کشمیر میں انتخابات کو منعقد کرنے میں پہلی ہی دیر ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا سال2014میں انتخاب ہوئے ہیں 7سال کا وقت بہت ہوتا ہے۔عمر نے کہا جیسے ہی انتخابات کا بگل بجے گا ہم تیار ہیں اور ہمک امیدواروں کو میدان میں اتاریں گے بعد میں فیصلہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ہم نے نہ کسی کو اکسایا اور نہ اکسانے کا ارادہ ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے بتایا ہم کہتے ہیں حکومت صیح طریقے سے اپنے کام کو نجام دیں اور لوگ خود بخود خاموش ہو جائیں گے۔عمر عبداللہ نے بتایا لوگ پریشان ہوتے ہیں لوگوں میں غصہ آجاتا ہے جب سرکار کی جانب سے غلطیاں ہو تی ہے۔انہوں نے بتایا ہم نے حیدر پورہ انکونٹر نہیں کیا، لوگوں نے نے نہیں کیا بے قصور لوگوں کو ہم نے نہیں مارا۔اس لئے جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کو سامنے لائیں۔ پیپلز ڈیموکڑیٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے بھاجپا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموں وکشمیر میں مین سٹریم جماعتوں کو توڑ کرانہیں پرکسی پارٹیاں کھڑا کرنے کے لئے کہتے ہیں تاکہ آنے والی اسمبلی میں پنے 5اگست کے ناجائز اور غیر آئینی فیصلے کو رست ٹھہرایا جائے۔انہوں نے کہا ان پارٹیوں کو بی جی پی الگ الگ طریقوں سے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس)کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں عوامی جلسہ سے خطاب کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھاجپا کی پالیسی تقسیم کی رہی ہے،


پہلے انہوں نے پی ڈی پی پر حملہ کیا اور اسے توڑ کر درپردہ (proxy)سیاسی جماعتیں کھڑی کیں، وہ آپ سب جانتے ہیں لیکن میں اُن کا نام لینا ضروری نہیں سمجھتی ہوں۔ انہوں نے کہا اس کے بعد جموں میں نیشنل کانفرنس کوتوڑا گیا اور بھاجپا میں براہ راست شامل کرایا۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ اب جو کانگریس میں تقسیم ہورہی ہے،مجھے نہیں لگ رہا ہے کہ یہ خودبخود ہورہا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس کے پیچھے بی جے پی کا ہاتھ ہے۔ پی ڈی پی صدر نے کہاکہ کانگریس کے دو ٹکڑے کرکے ان کو الگ الگ طریقے سے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چناؤ کبھی نہ کبھی نہ ہونے ہیں لیکن مجھے خدشہ ہے کہ جس طرح یہ پارٹیوں کی توڑ پھوڑ کررہے ہیں، ان کا مقصد صرف آنے والے اسمبلی انتخابات میں یہ ایسے لوگوں کو اسمبلی میں پہنچائے جو انہوں نے غیر قانونی اور illegalطریقے سے 5اگست 2019کو فیصلے کئے، اُس کو یہ اُن کے ذریعہ درست کرائے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے پورا یقین ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ باخبر ہے وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں کی جماعتیں کون ہیں، کون اُن کے حقوق کا تحفظ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہہ نئی نئی جماعتیں اب آرہی ہیں، ان کا مقصد بھاجپا کا ساتھ دینا ہے اورکئے گئے غلط فیصلوں کو جائز قرار دینا ہے۔ جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نائب صدر صوفی محمد یوسف نے بتایا جموں و کشمیر میں اگلی سرکار بی جے پی کی ہو گی اور وزیر اعلیٰ بھی بے جے پی کا ہی ہوگا۔انہوں نے بتایا جمونو کشمیر میں اب  مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید سیاسی لیڈران اسی پارٹی میں شامل ہوں گے۔ک



صوفی یوسف منگل کے روز جنوبی کشمیرکے سری گفوارہ میں پارٹی کارکنان سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے بتایا ریاست جموں و کشمیر میں اگلی حکومت بی جے پی کے ہوگی اور وزیر اعلیٰ بھی ہمارا ہی ہو گا۔انہوں نے پی ڈی پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جو لوگ کل تک بے جے پی کی مخلفت کرتے تھے ان کا ہی ایک لیڈر رفیع احمد میر پاپنی پارٹی میں شامل ہوااہے جو بی جے پی کی اپنی پارٹی ہے۔انہوں نے کہا  آنے والے دنوں میں مزید کئی لیڈران اوعر لوگ بی جے پی کے ساتھ انت ناگ میں شمولیت کریں گے۔ صوفی یوسف نے کہا کہ کانگریس پارٹی اب ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی ختم ہو ئی ہے۔انہوں نے بتایا غلام نبی آزاد کولگام میں جلسہ منعقد کر رہا ہے اور غلام احمد میر بڈگام میں جلسے کر رہا ہے جو سب کے لئے عیاں ہے کہ اب یہاں بھی یہ پارٹی بکھر گئی ہے۔ان کے ہمراہ یہاں اور لیڈران کے ساتھ ساتھ  ضلع صدر اننت ناگ ایڈوکیٹ سید وجاہت،سینئر لیڈرلطیف احمد خان،کانسیچونسی ا نچارج  بجبہاڑہ کے ساتھ ساتھ باقی کارکنان اور لیڈران موجود تھے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post