”محبوبہ مفتی کا جنتر منترپر دھرنا کہا کشمیر درد میں ہے“ ماسک اٹھایا تو ایکٹ لگ جائیگا،صحافیوں کو دیا جواب

 

  جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے دلی میں جنتر منتر پر مرکزی زیر انتظام علاقے کے لوگوں پر مبینہ جبر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیکر  مطالبہ کیا کہ بے گناہوں کے قتل کو فوری طور پر بند کیا جائے۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق کہ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر نے کہا کہ انہوں نے اس لئے قومی دارالحکومت میں دھرنا دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ انہیں کشمیر میں احتجاج درج کرانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے کیونکہ جب بھی وہ اس طرح کا ارادہ کرتی ہے تو یا انہیں گھر پر نظر بند کر دیا جاتا ہے یا پولیس اسے ناکام بنادیتی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جنتر منتر پر ہونے والے احتجاج میں پی ڈی پی کے سینکڑوں کارکنان ان کے ساتھ شامل ہوئے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر ایک جیل بن چکا ہے جہاں لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اگست 2019 سے ان پر جبر کیا جا رہا ہے اور مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت کس طرح اپنے من پسند میڈیا کے ذریعے یہ پیش کرنے میں مصروف ہے کہ وادی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے.انکا مزید کہنا تھا کہ اگست 2019 میں ملک کے آئین میں آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔سابق وزیر اعلیٰ نے اس الزام کی تردید کی کہ انہوں نے پولیس کی ہر کارروائی پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی انکاؤنٹر ہوتا ہے اور کوئی جنگجو مارا جاتا ہے تو کوئی سوال نہیں کرتا لیکن جب کوئی عام شہری مارا جاتا ہے تب ہی لوگ باہر آتے ہیں اور سوالات پوچھنے لگتے ہیں۔کے این ایس کے مطابق محبوبہ مفتی نے ہاتھ میں ایک پلے کارڈ اٹھایا تھا جس پر لکھا تھا ”کشمیر درد میں ہے“انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ ناگالینڈ میں کیا ہوا جہاں 13 شہریوں کو گولی مار دی گئی اور فوری طور پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن کشمیر میں  ایسا کیوں نہیں ہوتا؟ تاہم پی ڈی پی صدر نے کہا کہ اگرچہ مجھے ان تحقیقات سے زیادہ امید نہیں ہے اور کچھ نکلنے والا نہیں ہے لیکن پھر بھی حکومت کارروائی کرتی نظر آرہی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر میں بدعنوانی اپنے عروج پر ہے اور مقامی باشندوں کو نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے اور بے گناہوں کا خون سڑکوں پر بہایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ  ”میں یہاں ملک کے لوگوں کو بتانے آئی ہوں کہ اگر وہ اب بھی نہیں بیدار ہوئے تو وہ دن دور نہیں جب (مہاتما) گاندھی اور (بی آر) امبیڈکر کی قوم (ناتھورام) گوڈسے کے ملک میں تبدیل ہوجائے گی اور اس کے بعد ہم سب بے بس ہو جائیں گے۔تاہم صورت حال اس وقت دلچسپ اور حیران کن ہوئی جب کئی فوٹو جرنلسٹوں نے محبوبہ سے درخواست کی کہ وہ بہتر تصویر کے لئے اپنا ماسک ہٹا دیں لیکن محبوبہ مفتی نے چہرے پر واضح مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا، "اگر میں ماسک ہٹاؤں گی تو میرے خلاف "یو اے پی اے" کے تحت فوری طور پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post